Tuesday, December 08, 2009

پریشان ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جاے

جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جاے



نہ کر دیں مجھ کو مجبور نوا فردوس میں حوریں

میرا سوز دروں پھر گرمی محفل نہ بن جاے



کہیں اس عالم بے رنگ و بو میں بھی طلب میری

وہی افسانہ دنبالہ مہمل نہ بن جاے



بنایا عشق نے دریاے پیدا کراں مجھ کو

یہ میری خود نگہ داری میرا ساحل نہ بن جاے



کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو

کھٹک سی ہے جو سینے میں غم منزل نہ بن جاے




Iqbal -


از هند و سمرقند و عراق و همدان خیز

از خواب گران، خواب گران، خواب گران خیز




از نالهء مرغ سحر و از بانگ آزان خیز

وز گرمی هنگامهء آتش نفسان خیز

از خواب گران خواب گراخواب گران خیز


memar-e-haram baz batameer-e-jehan khaiz
iz khawab-e-giran khawab-e-giran khawab-e-giran khaiz