پریشان ہو کے میری خاک آخر دل نہ بن جاے
جو مشکل اب ہے یا رب پھر وہی مشکل نہ بن جاے
نہ کر دیں مجھ کو مجبور نوا فردوس میں حوریں
میرا سوز دروں پھر گرمی محفل نہ بن جاے
کہیں اس عالم بے رنگ و بو میں بھی طلب میری
وہی افسانہ دنبالہ مہمل نہ بن جاے
بنایا عشق نے دریاے پیدا کراں مجھ کو
یہ میری خود نگہ داری میرا ساحل نہ بن جاے
کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو
کھٹک سی ہے جو سینے میں غم منزل نہ بن جاے
0 Comments:
Post a Comment
<< Home